سورة الملك - آیت 16

أَأَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا تم اس سے نڈر ہوگئے جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسادے پھر وہ یکایک لرزنے لگے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 یعنی بھونچال سے لرزنے لگے… پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے انعامات کا ذکر فرمایا تھا اور اس میں اپنی شان قہاریت کا اظہار کیا ہے … مطلب یہ ہے کہ زمین کوچہ تمہارے تابع کردی گئی ہے کہ تم جیسے چاہو اس میں تصرف کرسکو لیکن یاد رکھو کہ یہ اسی آسمان والے کی ملکیت ہے وہ چاہے تو تمہیں اس کے اندر دھنسا دے اور چاہے تو بھونچال سے لرزنے لگے۔ لہٰذا اس پر سرکش و خود مختار ہو کر نہیں بلکہ تابعداروں کی طرح ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرو۔