لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا
خوشحال آدمی کو چاہیے کہ اپنی حیثیت کے مطابق نفقہ دے اور جسے رزق کم دیا گیا ہے وہ اسی کے مطابق خرچ دے گا جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ کسی کو اسی کے مطابق تکلیف دیتا ہے جو اس نے اسے دیا ہے۔ اللہ جلد ہی تنگی کے بعد آسانی [٢٢] کر دے گا۔
ف 7 اگر اختلاف ہو تو قاضی اسلامی عدالت اس کا فیصلہ کر دے گا کہ خاوند کی آمدنی اور حیثیت کے لحاظ سے دودھ پلانے کا کیا خرچ دلایا جائے؟ (وحیدی) ف 8 اگر اختلاف ہو تو قاضی (اسلامی عدالت) اس کا فیصلہ کر دے گا کہ خاوند کی آمدنی اور حیثیت کے لحاظ سے دودھ پلانے کا کیا خرچہ دلایا جائے؟ (وحیدی) ف 9 یہ اللہ تعالیٰ کی طر سے وعدہ ہے کہ جو شخص اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے گا اسے تنگی کے بعد فراغت نصیب ہوگی۔