وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا
اور تمہاری عورتوں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں، اگر تمہیں کچھ شبہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنہیں [١٥] ابھی حیض شروع ہی نہ ہوا ہو۔ اور حمل والی عورتوں کی عدت [١٦] ان کے وضع حمل تک ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرے [١٧] تو اللہ اس کے لئے اس کے کام میں آسانی پیدا کردیتا ہے۔
ف 12 یعنی تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کی عدت کیا ہے۔ ف 3ۃ یعنی عام عورت کی عدت اگرچہ تین حیض ہے لیکن جس عورت کا حیض بڑھاپے کی وجہ سے موقف ہوگیا ہو یا اس کمسنی کی وجہ سے ابھی حفیض آنا شروع نہیں ہوا اس کی عدت تین ماہ ہے۔ واضح رہے کہ یہ عدت طلاق کی صورت میں ہے شوہر کے مر جانے کی صورت میں ہر عورت کی عدت چار ماہ دس دن ہوگی۔ (بشرطیکہ حاملہ نہ ہو) سورۃ بقرہ آیت 234) ف 14 مراد احاملہ عورتیں ہیں چاہے انہیں طلاق ہو یا انکے شوہر کا انتقال ہو۔ ف 1 چاہے ایک منٹ کے بعد اور چاہے کتنی ہی طویل مدت کے بعد یہ چیز آیت کے الفاظ سے بھی ظاہر ہے اور صحیح احادیث میں بھی اس کی تصریح۔ شوکانی)