وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا
اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں اسے وہم و گمان [١٢] بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کرکے رہتا [١٣] ہے۔ بلاشبہ اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر [١٤] کر رکھا ہے۔
ف 8 اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کے متعدد اقوال ہیں۔ شعبی اور ضماک کہتے ہیں کہ مراد یہ ہے کہ جو شخص مسنون طریقہ سے طلاق دیتا ہے اللہ تعالیٰمدت میں رجوع کے لئے اس پر راستہ کھول دیتا ہے یا مصیبت میں صبر پر دوزخ سے بچ کر جنت میں داخل ہونے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ اول کلبی کا ہے یا یہ کہ اللہ تعالیٰ حرام کاموں سے بچنے کا راستہ نکال دیتا ہے وغیرہ آیت اپنے عموم کے اعتبار سے ان تمام اقوال کو شامل ہے۔ (شوکانی) ف 9 حضرت عمر سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا اگر تم اللہ تعالیٰپر صحیح بھروسا کرو تو وہ تمہیں پرندوں کی طرح روزی دے جو صبح کو خالی پیٹ نکالتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر پلٹتے ہیں۔ (ترمذی) ف 10 ینی کوئی بھروسا کرے یا نہ کرے بہرحالت قدیر کا نوشتہ پورا ہو کر رہے گا پھر توکل کا ثواب کیوں کھویا جائے۔ ف 11 یعنی خوشحالی ہو یا تنگدستی بہرحال اس کی ایک انتہا ہے۔