سورة التغابن - آیت 7

زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا ۚ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۚ وَذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(آخرت کا) انکار کرنے والوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ قطعاً اٹھائے نہیں [١٤] جائیں گے۔ آپ ان سے کہئے : کیوں نہیں۔ میرے پروردگار کی قسم! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے اس سے تمہیں آگاہ کیا جائے گا اور یہ بات اللہ کے لئے آسان ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 کیونکہ دوبارہ پیدا کرنا پہلی بار پیدا کرنے کی بنسبت آسان تر ہے اور کفار مکہ۔ جیسا کہ متعدد آیات سے معلوم ہوتا ہے۔ اس چیز کےقائل تھے کہ انسانوں کو پہلی بار اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے ۔ یہ تیسری آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو آخرت کے آنے پر قسم کھانے کا حکم دیا ہے۔ دیکھیے (سورہ یونس:1) سورۃ سبا: 30)