سورة التغابن - آیت 6

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا ۚ وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ ۚ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل [١١] لے کر آئے تو وہ کہنے لگے : کیا آدمی ہماری رہنمائی [١٢] کریں گے'' چنانچہ انہوں نے انکار کردیا اور منہ موڑ لیا اور اللہ بھی ان سے بے پروا [١٣] ہوگیا اور اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اپنی ذات میں محمود

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی اللہ تعالیٰ کو اگر ہماری رہنمائی مقصود تھی تو اسے چاہئے تھا کہ آسمان سے فرشتے بھیجتا نہ کہ ہم جیسے یہ آدمی گویا ان کے نزدیک کوئی پیغمبر بشر (آدمی) نہیں ہوسکتا تھا۔ اللہ تعالیٰنے متعدد ٓیات میں اس خیال کے باطل ہونے کے دلائل دیئے۔ دیکھئے سورۃ ابراہیم 10-10 سورۃ کہف 110 سورۃ مومنون 33 سورۃ شعراء 86 سورۃ یٰسین 15 ف 4 یعنی وہ اپنی ذات میں تمام خوبیوں کا مالک ہے اسے کسی کی عبادت کی ضرورت نہیں ہے جو شخص اس کی عبادت کرتا ہے اپنے بھلے کے لئے کرتا ہے اور جو شخص اس کی بادت سے منہ موڑتا ہے وہ اپنا نقصا آپ کرتا ہے۔