وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اور جب انہوں نے کوئی سودا بکتا یا کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو ادھر بھاگ گئے اور آپ کو (اکیلا) کھڑا چھوڑ دیا [١٦]۔ آپ ان سے کہیے کہ : ’’جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ ہی سب سے بہتر روزی رساں ہے‘‘
“ ف 8 صحیح روایات کے مطابق مدینہ منورہ میں گرانیتھی اور لوگ غلہ کے سخت ضرورتمند گرانی تھی اور لوگ غلہ کے سخت ضرورتمند تھے۔ آنحضرت منبر پر کھڑے جمعہ کا خطبہ دے رے تھے۔ اتنے میں شام سے ایک قافلہ غلہ لے کر آ پہنچا۔ سب لوگ اس کی طرف چل دیئے یہاں تک کہ مسجد میں صرف بارہ آدمی رہ گئے۔ اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی (شوکانی) اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کردینا چاہئے ف 9 جمعہ کی نماز اور خطبہ سے متعلق مزید احکام کتب حدیث میں دیکھ لئے جائیں۔