يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اے ایمان والو! جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف [١٤] دوڑ کر آؤ اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لیے بہتر ہے۔
ف 3 مراد وہ اذان ہے جو امام کے منبر پر بیٹھنے کے قوت دی جاتی ہے کیونکہ نبی ﷺ کے زمانہ میں جمعہ کی صرف یہی اذان ہوتی تھی حضرت عثمان نے اپنے زمانہ خلافت میں جب لوگ زیادہ ہوگئے تو ایک اور اذان کا اضافہ کردیا اور وہ زوراء کے مقام پر دی جاتی تھی۔ ف 4 اس آیت کی رو سے ہر بالغ و عاقل مسلمان پر جمع کی نماز با جماعت فرض ہے اور یہی چیز آنحضرت کی سنت سے ثابت ہے۔ نسائی بروایت حضرت حفضہ اور بلاعذر جمعہ کے ترک پر وعید آئی ہے جمعہ کی نماز ہر اس جگہ ہوجاتی ہے جہاں اتنے لوگ جمع ہوجائیں جن سے جماعت ہوجائے حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ آنحضرت کی مسجد میں جمع شروع ہونے کے بعد سب سے پہلا جمعہ اسلام میں ہوا وہ بحرین کے ایک گائوں جواتی“ میں ہوا۔ جن لوگوں نے اس کی فرضیت کے لئے مصر جامع یا حاکم مسلم یا مقتدیوں کی ایک خاص تعداد وغیرہ کی شرطیں عائد کی ہیں ان کے پاس قرآن و سنت سے کوئی دلیل نہیں ہے … فاسعوا کے لفظی معنی کوشش کرنے اور دوڑنے کے آتے ہیں۔ یہاں اس سے پہلے معنی مراد ہیں یعنی نہایت اہتمام اور مستعدی سے جانا نہ کہ دوڑ کر (قرطبی) ف 5 اس میں اس چیز کی قطعی دلیل ہے کہ جمعہ کی اذان ہوجائے تو مسلمان کے لئے اپنے کاروبار میں لگے رہنا حرام ہے ف 6 ظاہر ہے کہ اخروی ثواب کے مقابلہ میں دنیوی فوائد کی احقیقت رکھتے ہیں۔