مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
جن لوگوں کو تورات کا حامل بنایا گیا پھر انہوں نے یہ بار نہ اٹھایا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو کتابیں اٹھائے [٩] ہوئے ہو۔ (اس سے بھی) بری مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا [١٠] اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
ف 7 کیا وجہ ہے کہ ان مسلمان علماء کا حال اس سے مختلف ہو جو قرآن و حدیث کا علم رکھتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے یا یہودیوں کی طرح ان کی من مانی تاویلیں کرتے ہیں۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں :” یہود کے عالم ایسے تھے کتاب پڑھی اور دل میں کچھ اثر نہ ہوا، اللہ ہم کو پناہ دے۔“ (واضح) ف 8 یعنی انہیں اپنے علم سے فائدہ اٹھانے کی توفیق نہیں ہوئی۔