سورة الممتحنة - آیت 1

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم ان کی طرف محبت کی طرح ڈالتے ہو۔ حالانکہ جو حق تمہارے پاس [١] آیا ہے وہ اس کا انکار کرچکے ہیں۔ وہ رسول کو اور خود تمہیں بھی اس بنا پر جلاوطن [٢] کرتے ہیں کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لاتے ہو۔ اب اگر تم (برائے فتح مکہ) میری راہ میں جہاد اور میری رضاجوئی کی خاطر نکلے ہو تو خفیہ [٣] طور پر انہیں دوستی کا نامہ و پیام بھیجتے ہو؟ حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو یا ظاہر کرتے ہو میں اسے خوب جانتا [٤] ہوں۔ اور تم سے جو بھی ایسا کام کرے وہ سیدھی راہ [٥] سے بھٹک گیا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یہ حاطب کی مذکورہ بالا غلطی کی طرف اشارہ ہے۔ ف 3 یا تم از راہ دوستی انہیں پیغام بھیجتے ہو۔ ف 4 اس لئے انکے دشمن خدا ہونےمیں شک نہیں۔ ف 5 اس سے بڑا ظلم اور اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے۔ ف 6 یا ” چپکے چپکے انہیں دوستی کا پیغام بھیجتے ہو۔“ ف 7 یہ دوسری بات ہے کہ وہ توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی سچائی دیکھ کر اس کا قصور معاف فرما دے جیسا کہ آنحضرت (ﷺ) نے حاطب بن ابی بلتعہ کا قصور معاف فرما دیا۔