سورة الحشر - آیت 10

وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (ان لوگوں کے لیے بھی) جو ان کے بعد [١٣] آئیں گے اور کہیں گے :''اے ہمارے پروردگا ر! ہمیں بھی بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لائے تھے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں' ان کے لیے ہمارے دلوں میں کدورت [١٤] نہ رہنے دے۔ اے ہمارے پروردگار! تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 ان سے مراد بعد میں ہجرت کر کے آنے والے صحابہ بھی ہیں اور قیامت تک آنے والے وہ مسلمان بھی جو صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلیں۔ ف 1 پہلے ایمان لانے والوں میں صحابہ کرام بذریعہ اولی شامل ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص اسلام کا دعویٰ کرنیکے باوجود صحابہ کرام کی پوری جماعت کے لئے مغفرت اور روضان کی دعا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کے اس آیت میں دیئے ہوئے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اگر وہ اپنے دل میں ان کی طرف سے کینہ رکھتا ہے تو وہ دراصل شیطان کا پیروی ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں اور امت محمدیہ کے بہترین طبقہ کے خلاف اپنے دل میں دشمنی رکھتا ہے اور اگر وہ مرنے سے پہلے اپنی اس روش سے توبہ نہیں کرتا تو حقیقت یہ ہے کہ اس کا خاتمہ بالخیر نہیں ہے۔