وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور (ان لوگوں کے لیے بھی) جو ان (کے آنے) سے پہلے ایمان لاچکے تھے اور یہاں (دارالہجرت میں) مقیم تھے۔ جو بھی ہجرت کرکے ان کے پاس آئے وہ اس سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ انہیں (مال فے) سے دیا [١١] جائے وہ اپنے دلوں میں اس کی کوئی حاجت نہیں پاتے اور ان (مہاجرین) کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں خواہ خود فاقہ سے ہوں اور جو شخص اپنے نفس کی حرص [١٢] سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہیں۔
ف 8 بلکہ خوش ہوتے ہیں کہ ہمارے یہ مہاجر بھائی آرام سے آیت میں مہاجرین مراد ہیں اور اس آیت میں انصار، (از موضح) ف 9 صحیحین میں حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آنحضرت کی خدمت میں ایک شخصحاض رہوا اور اس نے اپنی محتاجی کا ذکر کیا … حضرت ابوطلحہ اسے اپنے ساتھ لے گئے اور بیوی سے کہا یہ اللہ و رسول کا مہمان ہے۔ بیوی نے کہا۔ واللہ میرے پاس صرف بچوں کا کھانا ہے۔ ابو طلحہ نے کہا کہ بچوں کو سلا دو اور جب کھانا رکھو تو چراغ بجھا دینا تاکہ وہ ان کھالے اور ہم بھوکے رہیں۔ صبح کیقوت مہان آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے فرمایا ” رات ان دونوں نے جو کام کیا اللہ تعالیٰ اس سے بہت خوش ہوا اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ صحابہ کرام میں ایثار کا یہ جذبہ بے پناہ پایا جاتا تھا کتب حدیث میں اس قسم کے متعدد واقعات مذکور ہیں۔