مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ
تم نے کھجور کے جو بھی درخت کاٹے یا انہیں اپنی جڑوں پر قائم رہنے دیا تو یہ سب کچھ اللہ [٤] ہی کا حکم تھا اور یہ اس لیے ہوا کہ اللہ فاسقوں [٥] کو رسوا کرے۔
ف 6 جب اسلامی لشکر نے جنگی تدبیر کے طور پر بنی نضیر کے درخت کاٹے اور آگ بھی لگائی تو یہود نے یہ صورت حال دیکھ کر آنحضرت کو آواز دی اور کہا ” اے محمد آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ اللہ کے بنی ہیں اور اصلاح کرنی چاہتے ہیں۔ کیا ان درختوں کا کاٹنا اور جلانا بھی اصلاح ہے؟“ ان کی یہ بات آنحضرت اور مسلمانوں پر شاق گزری۔ ان کے جواب میں یہ آیت اتری (شوکانی) اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت کو قرآن کے علاوہ اور احکام بھی دیئے گئے ہیں کیونکہ یہاں جس کے متعلق فرمایا ہے کہ ” انہوں نے اللہ کے حکم سے کیا۔ ظاہر ہے کہ یہ قرآن میں نہیں ہے بلکہ وحی کے ذریعہ سے دیا گیا ہے جسے حدیث کہا جاتا ہے مطلب یہ ہے کہ وحی صرف قرآن تک محدود نہیں ہے۔