سورة الحديد - آیت 23

لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ اس لئے کہ جو کچھ تمہیں نہ مل سکے اس پر تم غم نہ کیا کرو اور جو کچھ اللہ تمہیں دے دے اس پر [٤٠] اترایا نہ کرو اور اللہ کسی بھی خود پسند اور فخر کرنے والے کو [٤١] پسند نہیں کرتا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یا ” تمہیں نہ ملے“ ف 7 ” بلکہ یہ سمجھ کر صبر کرو کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہونہی تھی۔ اگر اس نے یہ چیز ہماری قسمت میں لکھی ہوئی تو ہمیں ہر صورت مل کر رہتی“ اور اس نے جو ہماری قسمت میں نہیں لکھا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا ملنا ہمارے حق میں بہتر نہ تھا۔ اگر بہتر ہوتا تو وہ ضرور ہماری قسمت میں لکھتا۔ ف 8 بلکہ یہ سمجھ لو کہ یہ اللہ تعالیٰ کی دین ہے ہماری اپنی کوشش کا نتیجہ نہیں ہے۔ اس آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی چیز کے حاصل کرنے کے لئے آدمی کو کوشش بھی نہیں کرنی چاہئے۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ کوشش کے بعد اگر ناکامی ہو تو غم نہیں بلکہ صبر کرنا چاہئے اور بصورت کا میابی غرور کرتا نہیں بلکہ شکر بجا لانا چاہئے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ تقدیر ایمان کا فائدہ قرار دے رہا ہے۔ اس اصول پر عمل پیرا رہنے سے زندگی میں اعتدال رہتا ہے اور انسان افراط و تفریط کا شکار نہیں ہونے پاتا۔