سورة الحديد - آیت 16

أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ ایمان لائے ہیں کیا ان کے لئے ایسا وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر سے اور جو حق نازل ہوا ہے، اس سے ان کے دل پسیج [٢٨] جائیں؟اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر ان پر ایک طویل مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے [٢٩] اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کی حالت یہ ہونی چاہئے کہ جب انکے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے اور اس کی کتاب پڑھی جاۓ اور ان کے دلوں میں خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا ہو عمش کہتے ہیں کہ صحابہ کرام جب مدنیہ آئے اور انہیں فقر و فاقہ کے بعد کچھ تن آسانی کے اسباب ملے تو ان میں کچھ سستی آگئی۔ اس پر بطور عتاب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی الصا المعانی