يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ
اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمانداروں سے کہیں گے :''ہماری طرف دیکھو [٢٠] تاکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرسکیں'' انہیں کہا جائے گا : پیچھے چلے [٢١] جاؤ اور نور تلاش کرو۔ پھر ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ [٢٢] ہوگا اس دروازے کے اندر تو رحمت ہوگی اور باہر عذاب ہوگا۔
ف 6 یعنی تمہاری کچھ روشنی لے لیں اور اس کی رہنمائی میں چلیں۔ ف 7 یعنی فرشتے کہیں گے یا ایماندار جواب دیں گے۔ ف 8 مطلب یہ ہے کہ یہاں تمہیں روشنی ملنے والی نہیں ہے۔ یہ روشنی تو ایمان اور نیک اعمال کی ہے جو ہم نے دنیا میں کئے تھے۔ اب اگر پلٹ کر دنیا میں جاسکتے ہو تو چلے جائو اور وہاں سے روشنی کما کرلے آئو ۔ ایک روایت میں ہے کہ پل صراط کے پاس اللہ تعالیٰ ہر مومن اور منافق کو روشنی دے گا۔ جب سب لوگ پل صراط پر پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ منافقوں کی روشنی سلب کرلے گا اس وقت ایمانداروں سے درخواست کریں۔İ انْظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُورِكُمْĬ اور ایماندار کہیں گے İ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا Ĭ اے رب ہمارے ہماری روشنی مکمل فرما (یعنی جنت میں داخل ہوجانے تک اسے باقی رکھ) اس موقع پر کوئی کسی دوسرے کو نہ پوچھے گا۔