وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اور تمہیں کیا ہوگیا ہے تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی میراث [١٤] اللہ ہی کے لئے ہے۔ جن لوگوں نے فتح (مکہ) کے بعد خرچ [١٥] اور جہاد کیا وہ ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا۔ یہی لوگ درجہ میں زیادہ ہیں۔ تاہم اللہ نے ہر ایک سے اچھا وعدہ کیا ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے
ف 1 کیونکہ اس وقت اظہار ایمان اور اس پر استقامت نہایت مشکل تھی، اس لئے آنحضرت نے بھی ایک موقع پر ایمان لانے والوں سے کہا میرے (سابقین) صحابہ کو برا مت کہو انہوں نے توایک مدیا نصف مد اللہ کی راہ میں خرچ کر کے جو درجہ حاصل کرلیا تم احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر کے بھی وہ درجہ نہیں کرسکتے۔ دوسری روایت میں ہے ان کا ایک ساعت کا عمل تمہارے عمر بھر کے عمل سے بہتر ہے۔ (سوکانی) ف 2 یعنی یوں تو اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ جو شخص کسی وقت بھی ایمان لائے گا اور اس کی راہ میں جہاد کرے گا وہ اسے اچھا بدلہ (جنت) عطا فرمائے گا۔