سورة النسآء - آیت 9

وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لوگوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے چھوٹی چھوٹی [١٥] اولاد چھوڑ جائیں تو انہیں انکے متعلق کتنا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے اور جو بات کریں صاف اور سیدھی کریں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یہ حکم میت کے وصیت سن کر نافذ کرنے والوں کو ہے اور ان لوگوں کو بھی جو یتیموں کے سر پرست اور وصی مقرر ہوں۔ ان سب کو ہدایت کی جارہی ہے وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے میت کی اولاد اور یتیموں کو مفاد کا سی طرح خیال رکھیں جس طرح وہ چاہتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی چھو ٹی اور بے بس اولاد کے مفاد کا خیال رکھا جائے۔ لہذا انہیں یتیموں سے بہتر سے بہتر سلوک کرنا چاہیے اور ان کی عمدہ سے عمدہ تعلیم و تربیت کرنا چایئے یتیموں کے اولیا سے اس آیت کا تعلق انسب معلوم ہو تو ہے کیونکہ بعد میں یت امیٰ کی حق تلفی کرنے والوں کو متعلق جو وعید آرہی ہے اس کے ساتھ زیادہ منا سبت پائی جاتی ہے، ( ابن کثیر۔ قرطبی)