سورة الرحمن - آیت 39
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کی بابت [٢٨] نہ پوچھا جائے گا (کہ آیا اس نے یہ گناہ کیا تھا یا نہیں؟)
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 11 یعنی ان سے گناہوں کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وہ اپنے چہروں سے پہچان لئے جائیں گے جیسا کہ اگلی آیت میں آرہا ہے۔ قیامت کے دن متعدد مواقع ہوں گے۔ یہ ایک موقع کا ذکر ہے دوسرا موقع وہ ہوگا جب ان سے سوال کیا جائیگا جیسا کہ فرمایاİفَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ Ĭ اور تیرے رب کی قسم ہم ان سے ضرور باز پرس کرینگے۔ (حجر 92) یا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے روز ان سے جو سوال ہوگا وہ گناہوں کی دریافت کے لئے نہیں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کو خود ہی تمام گناہوں کا علم ہے بلکہ اس لئے ہوگا کہ گنہگاروں کو ملامت کی جائے واللہ اعلم (قرطبی وابن کثیر)