سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ
ان کی یہ جماعت جلد ہی شکست کھا جائے گی اور پیٹھ دکھا کر [٣١] بھاگ کھڑے ہوں گے۔
ف 6 یعنی عنقریب نہیں اپنی جتھے بندی کی حقیقت معلوم ہوجائے گی اور ان کے جتھے مسلمانوں کے مقابلہ میں شکست کھا کر بھاگیں گے۔ چنانچہ یہ پیش گوئی چند ہی سال کے بعد ” بدر“ اور دوسری جنگوں میں پوری ہوئی۔ صحیح بخاری میں ہے کہ بدر کے روز آنحضرت نے اپنے خیمے میں دعا فرمائی ” اے اللہ ! میں تجھے تیرے عہد اور وعد کا واسطہ دیتا ہوں۔ اگر تو چاہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے (تو مسلمانوں کی اس تھوڑی سی جمعیت کو مٹ جانے کے لئے بے یارو مددگار چھوڑ دے اور نہ اس کی ضرور مدد فرما۔ حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کیا ” اے اللہ کے رسول ! بس کیجیے۔ آپ نے اپنے رب سے نہایت مبالغہ کے ساتھ سلوک کیا ہے۔ اس پر نبی ﷺ زرہ پہنے ہوئے خیمہ سے باہرت شریف لائے اور آپ کی زبان مبارک پر یہ آیت تھی۔ (فتح عذیر) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ جب سورۃ قمر کی یہ آیت نادید ہوئی تو میں حیران تھا کہ یہ جتھا کونسا ہے جو عنقریب شکست کھائے لیکن جب جنگ بدر میں کفار شکست کھا کر بھاگ رہے تھے تو میں نے دیکھا کہ آنحضرت زرہ پہنے آگے کی طرف لپک رہے تھے اور آپ کی زبان مہلک پر یہ آیت جاری تھی۔ ابن جریر ف 7 یعنی دنیا میں انہیں جو ذلت ہوگی وہ تو ہوگی ہی ان سے نمٹنے اور عذاب دینے کا اصل وعدہ قیامت کے دن کا ہے۔