سورة القمر - آیت 19
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ہم نے ایک منحوس [١٨] دن میں ان پر سناٹے کی آندھی چھوڑ دی جو مسلسل چلتی رہی
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 1 سورۃ حاقہ (آیت 7) میں ہے کہ یہ آندھی ان پر سات رات اور آٹھ دن مسلسل چلتی رہی۔ اس دن کے منحوس ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان لوگوں پر منحوس بن کر آیا۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ بجائے خود منحوس تھا۔ بعض روایات میں ہے کہ وہ مہینے کا آخری بدھ کا دن تھا اور یہ دن منحوس ہوتا ہے۔ لیکن یہ تمام روایات انتہائی ضعیف بلکہ موضوع ہیں۔ گو علامہ قرطبی نے بعض روایات میں ت اویل کی کوشش کی ہے کہ ان ایام کے منحوس ہونے کے معنی کفار کے حق میں منحوس ہونے کے ہیں نہ کہ مسلمانوں کے حق میں۔ واللہ اعلم (قرطبی)