وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان [١٧] بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟
ف 10 قرآن کے آسان ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ کوئی سطحی کتاب ہے جسے سمجھنے کے لئے نہ کسی محنت کی ضرورت ہے اور نہ کسی علم کی حتی کہ جو شخص عربی زبان تک سے ناواقف ہو وہ جب چاہے اسے ہاتھ میں لے اور حدیث اور علوم حدیث وتفسیر سے بے نیاز ہو کر اس سے جو مسائل چاہے استنباط کرتا رہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کا انداز بیان اللہ تعالیٰ نے ایسا صاف، سہل اور دل نشین بنایا ہے کہ اس سے نصیحت حاصل کرنا نہایت آسان ہے۔ یہی معنی اس کے کتاب مبین ہونے کے ہیں اور پھر اس کا آسان کرنا یہ بھی ہے کہ یہ سہولت سے حفظ ہوسکتا ہے۔ چنانچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں قرآن کے حجم کی کوئی ایسی کتاب نہیں پائی گئی جس کے ہزاروں لاکھوں حافظ ہر زمانہ میں پائے گئے ہوں حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں ” اگر اللہ تعالیٰ کو آسان نہ کرتا تو کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کے کلام کو اپنی زبان سے ادا نہ سکتا۔ (شوکانی)