اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ
(قیامت کی) گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ [١] گیا۔
ف 1 متواتر صحیح احادیث سے ثابت ہے اور تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ چاند کے پھٹنے کا یہ واقعہ بطور معجزہ نبی( ﷺ) کے زمانہ میں واقع ہوچکا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ چاند کے پھٹ جانے پر آپ نے فرمایا ” اِشْھَدُوْا“ گواہ رہو“ (ابن کثیر) بعض لوگ ’’ اِنْشَقَّ الْقَمَرُ “ کا یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ قیامت كے قریب چاند پھٹے گا لیکن یہ مطلب بجائے خود مہمل ہے اور اس سے متواثر احادیث کی مخالفت لازم آتی ہے اور پھر کسی عقلی دلیل سے بھی اس واقعہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ باقی رہا یہ کہنا کہ چاند پھٹا ہوتا تو تاریخوں میں اس کا ذکر ہوتا تو واضح رہے کہ اول تو یہ ہے بھی رات کا تھوڑی دیر کا واقعہ اس لئے دنیا بھر کے تمام لوگوں کا مطلع ہونا ضروری نہیں اور پھر بعض ملکوں میں اس وقت دن ہوگا اور بعض میں مطلع کے اعتبار سے چاند کا طلوع بھی نہیں ہوگا۔ تاہم تاریخ فرشتہ وغیرہ میں مذکور ہے کہ ہندوستان میں مہاراجہ ” مالی بار“ نے چاند کو دو ٹکڑوں کی شکل میں دیکھا اور اس وجہ سے وہ اسلام بھی لے آیا۔ ” بینات“ میں اس پر تفصیلی بحث ہے۔