سورة النجم - آیت 7

وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جبکہ وہ بالائی افق پر تھا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 یعنی آنحضرت(ﷺ) تک وحی پہنچا کہ جبرئیل آسمان کی طرف چلے گئے۔ ترجمہ کے مطابق یہ تفسیر سعید بن المسیب (رض) اور ابن جبیر (رض) سے منقول ہے۔ شاہ صاحب نے’’ فَاسْتَوَى ‘‘کا ترجمہ پس سیدھا بیٹھا کیا ہے اور فوائد میں لکھا ہے کہ یہ ابتدائےنبوت کا واقعہ ہے کہ حضرت جبرئیل آنحضرت(ﷺ) کو اپنی اصل شکل میں نظر آئے کہ آسمان ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ان کے وجود سے بھرا ہوا دکھائی دیا۔ یہ دیکھ کر آنحضرت(ﷺ) گھبرا گئے تو سورۃ مدثر نازل ہوئی۔ (موضح) حضرت عبداللہ بن مسعود(رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت(ﷺ) نے دو مرتبہ حضرت جبرئیل کو ان کی اصلی شکل میں دیکھا ہے۔ یعنی ایک مرتبہ ابتدائے نبوت میں جس کی طرف ان آیات میں اشارہ ہے اور دوسری مرتبہ معراج کے موقع پر جس کا ذکر آگے آیت 13 سے شروع ہو رہا ہے۔ (ابن کثیر)