وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ
اور جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ عہد لیا تھا جو کتاب دیئے گئے کہ وہ لوگوں کے سامنے کتاب کو وضاحت سے بیان کریں گے اور اسے [١٨٧] چھپائیں گے نہیں۔ پھر انہوں نے کتاب کو پس پشت ڈال دیا اور اسے تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالا۔ کتنی بری ہے وہ قیمت جو وہ وصول کر رہے ہیں
ف 1 یعنی اہل کتاب سے یہ عہد لیا گیا تھا کہ ان کی کتابوں میں جو احکام دیئے گئے ہیں اور نبی آخرالزمان (ﷺ) کے متعلق جو بشارتیں اور علامتیں بیان کی گئی ہیں۔ ان کا اعلانیہ اظہار کریں گے اور ان کو چھپانے کا جرم کا ارتکاب نہ کریں گے۔ مگر انہوں نے دنیا طلبی میں پڑکر اس عہد کی کوئی پر وا نہ کی اور ان احکام کی بھی لفظی اور معنوی تحریف کی اور ان بشارتوں اور علامتوں کو چھپایا فبئس ایشترون۔ اس آیت میں ضمنا مسلمان علمائ کو بھی یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حق بات کو جانتے بوجھتے چھپانے کے جرم کا ارتکاب نہ کریں حدیث میں متعدد طریق سے آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد مردی ہے من سل عن علم فکتمہ الجم یوم القیامتہ بلجام ناذ کہ جس سے کوئی مسئلہ پوچھا گیا اور اس سے اسے چھپایا قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔ (ابن کثیر )