سورة الطور - آیت 32
أَمْ تَأْمُرُهُمْ أَحْلَامُهُم بِهَٰذَا ۚ أَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا ان کی عقلیں ہی انہیں ایسی باتیں کرنے کا حکم دیتی [٢٥] ہیں یا پھر یہ لوگ ہیں ہی سرکش۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 10 یعنی یہ جو اس قسم کی بے جوڑ باتیں کرتے ہیں اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان کی عقل نہیں اس طرح بے وقوفی کی باتیں سکھاتی ہیں بلکہ اصل وجہ ان کا طغیان یعنی شراتر اور ہٹ دھرمی کی حد سے گزر جانا ہے۔