لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا أَذًى كَثِيرًا ۚ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
(مسلمانو)! تمہیں اپنے اموال اور اپنی [١٨٥] جانوں میں آزمائش پیش آ کے رہے گی۔ نیز تمہیں ان لوگوں سے جو تم سے پہلے کتاب [١٨٦] دیئے گئے تھے نیز مشرکین سے بھی بہت سی تکلیف دہ باتیں سننا ہوں گی۔ اور اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے ہو تو بلاشبہ یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے
ف 6 یہ خطاب نبی (ﷺ) اور عام مسلمانوں سے ہے آئندہ بھی جان ومال میں تمہاری آزمائش ہوگی اور تمہیں ہر قسم کی قربانیا پیش کرنا ہوں گی جیسے اموال کاتلف ہوجانا بیمار پڑنا وغیرہ اہل کتاب اور مشرکین کی زبانوں سے تمہیں انتہائی دل آزار اور جگر خراش طعن وتشنیع بیہودہ گفتگو اور جھوٹے الزامات سننا پڑیں گے جیسا کہ منافقین نے ہر طرح سے ستایا ہے اور کعب بن اشرف یہودی نے آپ (ﷺ) اور صحابہ (رض) کی هجو اور مسلمان خواتین کی تشبیب میں قصائد نظم کئے۔ مگر ان سب کا علاج یہ ہے کہ تم صبر یعنی ثابت قدمی اور استقلال سے کام لو اور اللہ تعالیٰ کا تقوی ٰ اپنے دلوں میں رکھو۔ اگر صبر وتقویٰ سے ان آزمائشوں کا مقابلہ کروگے تو یہ نہایت ہمت حوصلہ اور الو العزمی کا کام ہے۔ چنانچہ آنحضرت (ﷺ) کو جب تک قتال کی اجازت نہیں ملی آنحضرت (ﷺ) اور صحابہ (رض) کرام عفو اور درگزر سے کام لیتے رہے۔ (ابن کثیر۔ قرطبی )