سورة ق - آیت 20
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اور (پھر جب) صور پھونکا [٢٤] جائے گا (تو اس سے کہا جائے گا) یہی وعدہ عذاب کا دن ہے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 5 اس سے مراد دوسرا نفخہ ہے یعنی وہ جس کے ساتھ ہی تمام مرے ہوئے لوگ دوبارہ زندہ ہو کر جزا و سزا کے لئے اٹھ کھڑے ہونگے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں بے فکر کیسے رہوں حالانکہ فرشتے نے ” صور“‘ سنبھال لیا ہے اور گردن جھکالی ہے اور وہ اجازت ملنے کے انتظار میں ہے۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ تو ہم کیا کہا کریں، فرمایا یہ کہا کرو : (حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ) ” ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہی اچھا کار ساز ہے۔“ (ابن کثیر)