سورة ق - آیت 15
أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے ہیں؟ بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) یہ لوگ از سر نو پیدائش کے متعلق شک [١٧] میں پڑے ہوئے ہیں
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 8 کہ پھر دوسری بار آخرت میں پیدا نہ کرسکیں گے؟ ف 9 یعنی یہ اس چیز کے منکر نہیں ہیں کہ ان کو پہلی بار ہمیں نے پیدا کیا اور یہ کہ پہلی با رپیدا کر کے ہم تھک کر نہیں رہ گئے لیکن اس کے باوجود انہیں شک ہے کہ ہم دوبارہ بھی پیدا کرسکیں گے یا نہیں حالانکہ معمولی غور و فکر سے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ ہمیں اگر دشواری پیش آتی تو پہلی بار پیدا کرنے میں آتی، دوسری بار پیدا کرنے کا کام تو پہلی بار کی بہ نسبت کہیں آسان ہے۔ (سورہ روم :27)