يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری ذاتیں اور قبیلے اس لئے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو (ورنہ) اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت وہی ہے جو تم میں سے زیادہ [٢٢] پرہیزگار ہو۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے۔
ف 9 یعنی ایک باپ اور ایک ماں کی اولاد ہونے کی بنا پر تم سب کا مرتبہ یکساں ہے۔ لہٰذا کسی کا اپنے نسب پر فخر کرنا اور دوسرے کے نسب کو ذلیل سمجھنا جہالت ہے۔ ف 10 یعنی اپنی اصل کے اعتبار سے ایک ہونے کے باوجود تمہارا مختلف قوموں اور قبیلوں میں تقسیم ہونا چونکہ فطری امر تھا اس لئے ہم نے تمہیں تقسیم کردیا مگر اس تقسیم کا مقصد برتر اور کمتر کا اامتیاز قائم کرنا نہیں ہے بلکہا یک دوسرے کی پہچان ہے تاکہ باہم تعان کی فطری صورت پیدا ہو۔ ف 11 یعنی ترجیح اور برتری کی بنیاد نسلی امتیازات پر نہیں ہے بلکہ پرہیز گاری پر ہے۔ حجتہ الوداع کے خطبہ میں آنحضرت نے اس کی خوب وضاحت فرمائی ہے۔