يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اے ایمان والو! (تمہارا) کوئی گروہ دوسرے گروہ کا مذاق [١٤] نہ اڑائے۔ ہوسکتا ہے [١٥] کہ وہ مذاق اڑانے والوں سے بہتر ہوں۔ نہ ہی عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ اور ایک دوسرے پر طعنہ زنی [١٦] نہ کرو۔ اور نہ ہی ایک دوسرے کے برے نام [١٧] رکھو۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا [١٨] بہت بری بات ہے اور جو لوگ ان باتوں سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں۔
ف 3 جیسے کسی کو فاسق منافق کانا گدھا وغیرہ ناموں سے پکارنا یا کسی کو مسلمان ہوجانے کے بعد اس کے سابق مذہب کی بنیاد پر یہودی نصرانی وغیرہ کہہ کر پکارنا ف 4 یعنی مسلمان پر طعن کرنا، اس کا مذاق اڑانا اور اسے برے ناموں سے پکارنا۔