وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ
اور خوب جان لو کہ تم میں اللہ کے رسول [٨] موجود ہیں۔ اگر اکثر معاملات میں وہ تمہاری باتیں مان لیا کریں تو تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت دی اور اس محبت کو تمہارے دلوں میں سجا دیا۔ اور کفر، عناد اور نافرمانی سے نفرت پیدا کردی [٩]۔ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔
ف 5 ” اس لئے کسی کام میں جلدی نہ کرو بلکہ پیغمبر ﷺکی طرف رجوع کرو اور جو ارشاد وہاں سے پائو اس پر عمل کرو۔“ شاہ صاحب لکھتے ہیں، یعنی تمہارا مشورہ قبول نہ ہو تو برا نہ مانو، رسول عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ کے حکم پر اسی میں تمہارا بھلا ہے اگر تمہاری بات مانا کرے تو ہر کوئی اپنے بھلے کی کہے پھر کس کس کی بات پر چلے۔ (موضح) ف 6 ” اس لئے بعض اوقات بتقاضائے بشریت تم سے غلطی ہوجاتی ہے مگر ایمان کی بدولت جلد ہی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوتے ہو اور نافرمانی اور گناہوں سے باز رہتے ہو۔ “