سورة الفتح - آیت 28

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

وہی تو ہے جس نے ہدایت اور دین حق دے کر اپنا رسول بھیجا تاکہ اسے باقی سب ادیان پر غالب [٤٤] کردے۔ اور (اس حقیقت پر) اللہ کی گواہی کافی ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 ہوا یہ کہ حدیبیہ روانہ ہونے سے پہلے مدینہ منورہ آنحضرتﷺ نے خواب دیکھا کہ آپ اپنے صحابہ سمیت اطمینان سے مکہ معظمہ میں داخل ہوئے ہیں اور عمرہ کے ارکان بجا لا رہے ہیں۔ کوئی حلق کر رہا ہے اور کوئی تقصیر یعنی بال ترشوارہا ہے پیغمبرﷺ کا خواب چونکہ جھوٹا نہیں ہوسکتا اس لئے مسلمان خوش ہوئے اور عموماً یہ سمجھے کہ اسی سال مکہ میں داخلہ ہوگا لیکن جب مکہ میں داخل ہوئے بغیر حدیبیہ سے پلٹے تو دلوں میں تردد پیدا ہوا اور منافقوں کو یہ طعنہ دینے کا موقعہ ملا کہ پیغمبر کا خواب غلط نکلا۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر کے واضح فرمایا کہ پیغمبرﷺ کو یہ خواب ہم نے دکھایا اور وہ سچا ہے جو یقینا پورا ہوگا۔ چنانچہ اس کے مطابق اگلے سال مکہ معظمہ میں داخل ہوئے اور اطمینان سے عمرہ کر کے واپس آئے۔ خود خواب میں اس کے پورا ہونے کا وقت نہیں بتایا گیا تھا۔ مسلمانوں نے اپنے طور پر یہ سمجھ لیا تھا کہ شاید اسی سال مکہ معظمہ میں داخلہ ہوگا۔ چنانچہ روایات میں ہے کہ حدیبیہ سے واپسی پر حضرت عمر (رض)نے آنحضرت ﷺسے عرض کی ” کیا آپ نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ ہم مسجد حرام میں داخل ہو کر طواف کرینگے“ آپ ﷺنے جواب دیا۔ ” ہاں لیکن کیا میں نے تم سے یہ کہا تھا کہ تم اسی سال مسجد حرام میں دخل ہو گے؟ اور یہی جواب حضرت عمر (رض) کو حضرت ابوبکرصدیق (رض)نے بھی دیا تھا۔ (ابن کثیر)