إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
بلاشبہ جو لوگ آپ سے بیعت کر رہے ہیں وہ اللہ ہی کی بیعت کر رہے ہیں۔ ان کے ہاتھوں [١٠] پر اللہ کا ہاتھ ہے۔ اب جو شخص اس عہد کو توڑے تو اسے توڑنے کا وبال اسی پر ہوگا اور جو شخص اس عہد کو پورا کرے جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو عنقریب اللہ اسے بڑا اجر عطا کرے گا۔
ف 8 کیونکہ من یطع الرسول فقد اطاع اللہ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی …“ اس بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے جو نبی ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر صحابہ کرام کو ایک درخت کے نیچے جمع کر کے لی اور وہ اس وقت جب آپ نے حضرت عثمان کو کفارے گفتگو کرنے کے لئے مکہ معظمہ بھیجا اور انہوں نے حضرت عثمان کو روک لیا اور ادھر مسلمانوں میں مشہور ہوگیا کہ حضرت عثمان شہید کردیئے گئے۔ یہ بیعت اس بات پر تھی کہ مرتے دم تک میدان جہاد سے نہیں بھاگیں گے۔ صیحیحن میں حضرت جابر اور دوسری روایات کے مطابق مسلمانوں کی اس وقت تعداد چودہ پندرہ سو کے درمیان تھی اس کی کچھ تفصیل آئندہ آیات میں آرہی ہے۔ (قرطبی) ف 9 یا مطلب یہ ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا احسان و کرم ان کی اس بیعت سے کہیں زیادہ تھا یا ان کی قوت و نصرت سے اللہ تعالیٰ کی قوت و نصرت بہت زیادہ ہے۔ (قرطبی) ف 10 حضرت عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ ہم نے ہر حال میں جمع و طباعت پر آنحضرت کی جیت کی تھی کہ کسی حال میں آپ کا ساتھ نہ چھوڑیں گے۔