سورة الفتح - آیت 6

وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں [٦] کو عذاب دے جو اللہ کے بارے میں برا گمان رکھتے ہیں۔ بری گردش انہی پر پڑگئی اور ان پر اللہ کا غضب ہوا، اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لئے جہنم تیار کی۔ جو بہت برا ٹھکانا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 منافقین سے مراد مدینہ منورہ کے منافین ہیں اور مشرکوں سے مراد مکہ معظمہ کے مشرکین۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ذلت و رسوائی کی سزا دی اور وہ اس وجہ سے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے غلط توقع رکھتے تھے کہ آنحضرت اور صحابہ کرام جو غزوہ حدیبیہ میں آپ کے ساتھ گئے ہیں وہ مدینہ واپس نہیں آسکیں گے اور مشرکین ان کو تباہ و برباد کردیں گے اور مشرکین نے یہ سمجھ رکھات ھ کہ اللہ ہرگز اپنے دین کو مٹنے سے نہ بچا سکے گا اور کفر کا کلمہ بلند ہو کر رہے گا۔ (قرطبی وغیرہ) ف 3 جس سے بچنے کے لئے انہوں نے ہزار جتن کئے۔