سورة محمد - آیت 19

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

پس آپ جان لیجئے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اپنے لئے نیز مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی گناہ کی معافی [٢٢] مانگیے۔ اور اللہ تمہارے چلنے پھرنے کے مقامات کو بھی جانتا اور آخری ٹھکانے [٢٣] کو بھی۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا :” لوگو ! اپنے رب کے حضور توبہ کرو اس لئے کہ میں اپنے رب کے حضور ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔ (ابن کثیر) اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے تھے لیکن اس کے باوجود آنحضرت ﷺکے استغفار کرتے رہنے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا زیادہ سے زیادہ شکر بجالایا جائے۔ جیسا کہ ایک موقع پر آنحضرت ﷺسے کثرت عبادت کا سبب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا (أَفَلَا أَكُونُ ‌عَبْدًا ‌شَكُورًا)کہ کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں (ابن کثیر) اور استغفار جیسے ان گناہوں سے ہوتا ہے جو انسان سے سر زد ہوچکے ہوں اسی طرح آئندہ گناہوں سے بچنے کے لئے بھی ہوتا ہے۔ (قرطبی) ف 3 یعنی انسان رات اور دن میں جو نقل و حرکت بھی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں ہے۔