وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ
اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں (یعنی منافقین) جو آپ کی بات کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جب تمہارے ہاں سے باہر جاتے ہیں تو ان لوگوں سے، جنہیں علم دیا گیا ہے، پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اس (نبی) نے کیا کہا تھا ؟ یہی لوگ ہیں، جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی [١٩] خواہشوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں
ف 9 یعنی ان صحابہ کرام سے جو علم رکھتے ہیں جیسے حضرت عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس اور ابو الدرو وغیرہ ف 10 گویا آپ کے کلام کی تحقیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہماری سمجھ میں تو آیا نہیں کہیہ شخص کیا کہتا رہا کیا آپ لوگوں کی سمجھ میں کچھ آیا؟ ف 11 اس لئے رسول اللہ ﷺ کی باتوں کو سن کر بھی کوئی اثر قبول نہیں کرتے بلکہ کفر و شرک سے وابستہ رہتے ہیں۔