سورة الأحقاف - آیت 29

وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور (وہ واقعہ بھی یاد کیجئے) جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو آپ کی طرف لے آئے تھے جو قرآن سن [٤١] رہے تھے۔ جب وہ اس مقام پر آ پہنچے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے : خاموش ہوجاؤ۔ پھر جب قرآن پڑھا [٤٢] جاچکا تو وہ ڈرانے والے بن کر اپنی قوم کے پاس واپس [٤٣] آئے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی جہاں قرآن پڑھا جا رہا تھا۔ یہ بطن نخلہ کا واقعہ ہے۔ جب آنحضرتﷺ اپنے چند صحابہ کے ساتھ بغرض تبلیغ تشریف لے گئے۔ راستہ میں نخلہ کے مقام پر رات بسر کی اور صبح کی نماز میں قرآن پڑھ رہے تھے کہ جن نصیبن سے آٹھ افراد پر مشتمل ایک وفد وہاں پہنچا۔ ف 6 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جن آنحضرتﷺ پر ایمان لے آئے تھے۔ بعد کی آیات بھی اس پر دلیل ہیں۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جن متعدد مرتبہ آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں اور ایک یا دو مرتبہ آپﷺ ان کو تعلیم دینے کے لئے باہر بھی تشریف لے گئے۔ (قرطبی، ابن کثیر)