وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَّكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِن قَبْلِي وَهُمَا يَسْتَغِيثَانِ اللَّهَ وَيْلَكَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَيَقُولُ مَا هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا'': تف ہو تم پر، تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں (زندہ کرکے زمین سے) نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ [٢٦] سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں۔ (اور ان میں سے کوئی بھی جی کر نہیں اٹھا) اور وہ دونوں اللہ کی دہائی دے کر اسے کہتے : ’’تیرا ستیاناس۔ ہماری بات مان جا کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے‘‘ تو وہ کہتا ہے : ’’یہ تو بس پہلے لوگوں کی داستانیں [٢٧] ہیں‘‘
ف 3 ان میں سے پھر کوئی بھی قبر سے اٹھ کر نہیں آیا۔“ اس سے مقصد بعث“ دوبارہ زندگی کا انکار ہے یا یہ کہ صرف میں ہی قیامت کا منکر نہیں ہوں بلکہ مجھ سے پہلے بھی ایسی بہت سی قومیں گزر چکی ہیں جو قیامت کی منکر تھیں۔ اس صورت میں یہ جملہ گویا ” انکار بعث“ پر ایک طرح سے استدلا ہوگا۔ روح ) ف 4 یعنی خدا کی دہائی دیتے ہوئے اس سے کہتے ہیں۔ ف 5 جن کو کوئی حقیقت نہیں ہے“ اوپر کی آیت میں ایک مومن شخص کا کردار پیش کیا گیا ہے اور اس آیت میں ایک کافر شخص کا جسے اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں چونکہ اس سے کوئی آستین شخص مراد نہیں ہے اس لئے اگلی آیت میں اولئک واحد کی بجائے جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے بدوی ہے کہ جب حضرت معاویہ نے اپنے بعد یزید کو نامزد کیا تو مردان کو لکھا کہ مدینہ میں اس کا اظہار کرے چنانچہ مروان نے خطبہ دیا اور حضرت معاویہ کی اس رائے کی تحسین کی۔ اس پر حضرت عبدالرحمٰن بن ابوبکر (رض) کو غصہ آیا اور کہا کہ یہ ہرا قلیت سے ہے مردان نے حضرت عبدالرحمٰن سے لوگوں کو متنفر کرنے کیلئے کہا : ” تم وہی تو ہو جس کے بارے میں آیت والذی قال لولالدبہ افء“ نازل ہوئی ہے۔ حضرت عائشہ نے مروان کی یہ گفتگو سنی تو انہوں نے تین مرتبہ مرد ہن کی تکذیب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آیت ہرگز عبدالرحمان کے بارے میں نازل نہیں ہوئی اور مردان کو سخت سست بھی کہا۔ لہٰذا بعض علماء جیسا کہ سہیلی نے ” الاعلام میں نقل کیا ہے۔ کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس سے مراد حضرت عبدالرحمٰن ہیں کیونکہ یہاں جس شخص کا ذکر ہے اس کے حق میں قرآن نے الذی حق علیہ القول فرمایا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ وہ کافر مریگا۔ اس کے برعکس حضرت عبدالرحمٰن مسلمان بلکہ افاضل صحابہ میں سے تھے اور جنگ یمامہ میں ان کے کارنامے مشہور ہیں۔ (ابن کثیر قرطبی وغیرہ)