سورة الجاثية - آیت 16
وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت [٢١] اور نبوت دی، انہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا اور دنیا بھر کے لوگوں پر فضیلت دی
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 1 حکمت سے مراد کتاب کا علم و فہم اور دین کی سمجھ ہے اور حکومت سے مراد لوگوں کے درمیان کتاب کے مطابق عدل و انصاف سے فیصلے کرنے کی صلاحیت …دینے سے مراد ان کے درمیان بہت سے پیغمبر بھیجتا۔ (فتح) ف 2 ” اپنے زمانے میں“ کی شرط اس لئے ضروری ہے کہ مطلق طور پر سب سے زیادہ فضیلت (بزرگی) والی امت امت مسلمہ ہے۔ جیسا کہ فرمایا :” کنتم خیر امۃ اخرجت للناس“ تم سب سے بہتر امت ہو جو لوگوں کی ہدایت کے لئے پیدا کی گئی ہو (آل عمران 110)