وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ
اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھیجے تھے ان سے پوچھ [٤٤] لیجئے کہ : ’’آیا ہم نے رحمن کے سوا کوئی اور الٰہ بنائے ہیں جن کی عبادت کی جائے؟‘‘
ف 12 یعنی ان کی لائی ہوئی کتابوں سے یا ان کی امت کے لوگوں سے ( جامع) بعض علمائے تفسیر نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ جب انبیاء ( علیہ السلام) سے ملاقات ہو، جیسے شب معراج میں ہوئی تو ان سے دریافت کرلیجئے مگر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت نہیں کیا۔ علامہ قرطبی نے اس دوسرے مطلب کو ترجیح دی ہے اور شاہ صاحب (رح) نے اپنی توضیح میں دونوں احتمال یکساں ذکر کردیئے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں :” پوچھ دیکھ یعنی جس وقت ان کے ارواح سے ملاقات ہو یا ان کے احوال کتابوں میں دریافت کر۔ ( موضح) ف 13 ظاہر ہے کہ اس کا جواب نفی میں ہے کیونکہ شرک کسی مذہب میں روا نہیں۔