سورة البقرة - آیت 36

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آخر کار شیطان [٥٣] نے اسی درخت کی ترغیب دیکر آدم و حوا دونوں کو ورغلا دیا۔ اور جس حالت میں وہ تھے انہیں وہاں سے نکلوا کر [٥٤] ہی دم لیا۔ تب ہم نے کہا: تم سب یہاں سے اتر (نکل) جاؤ۔ کیونکہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ اور اب تمہیں ایک معین وقت (موت یا قیامت) تک زمین میں رہنا اور گزر بسر کرنا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5۔ شیطان اس روغلانے کا سورت اعراف آیت :2) میں ذکر کیا ہے اس نے کچھ قسمیں کھا کر آدم اور حوا (علیہ السلام) کے دل میں وسوسہ پیدا کردیا اور الی حین کے معنی تاقیا مت کے ہے بعض علمانے یہاں شیطان کے جنت میں چلے جانے کے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ نقل کیا ہے جو اسراتیلیات سے ماخوذ ہے۔ (ابن کثیر)