أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
کیا آپ پر تیرے رب کی رحمت کو تقسیم کرنے والے [٣١] یہ لوگ ہیں؟ دنیا کی زندگی میں ان کا سامان زیست ان کے درمیان ہم نے تقسیم کیا ہے اور کچھ لوگوں کو دوسروں پر بدرجہا فوقیت بھی دی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے خدمت لے سکیں اور آپ کے پروردگار کی رحمت [٣٢] اس چیز سے بہتر ہے کہ جو یہ جمع کر رہے [٣٣] ہیں
ف 6 یعنی مال و دولت، جسمانی اور عقلی صلاحیتوں کے اعتبار سے لوگوں کے مختلف درجوں میں ان چیزوں میں سے بعض کو کم اور بعض کو وافر حصہ ملا ہے۔ ف 7 یعنی خدمت لے اور اس طرح کوئی شخص کلی طور پر بے نیاز نہ ہو بلکہ کسی نہ کسی پہلو سے دوسرے کا محتاج رہے۔ یہ درجات کا تفاوت عین فطرت کے مطابق ہے اور دنیا میں رہتے ہوئے اس سے سفر ناممکن ہے۔ ف 8 اس لحاظ سے جسے یہ رحمت ملی وہ تمہارے ان مالداروں سے بہتر ہوا۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں ” اللہ نے روزی دینا کی تو ان کی تجویز پر نہیں بانٹی، پیغمبری کیونکر دے ان کی تجویز پر (موضح)۔