سورة الزخرف - آیت 22

بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نہیں بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آباء و اجداد [٢١] کو ایک طریقے پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11 مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس اپنی گمراہی کے لئے اگر کوئی سند ہے تو بس یہ کہ باپ دادا سے یونہی ہوتا چلا آیا ہے اور انہی نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم فرشتوں کی پوجا کر رہے ہیں اسی کا نام اندھی تقلید ہے اور اسی کو بزرگ پرستی کہتے ہیں اور یہی ہر عاجز و درماندہ کی بے بنیاد دلیل ہے۔