سورة آل عمران - آیت 142

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ بس یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے جبکہ ابھی تک اللہ نے یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں [١٢٩] اور صبر کرنے والے کون ہیں؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یہاں ام بمعنی بل ہے (قرطبی) ابھی اللہ تعالیٰ نے اپنے علم میں جو کچھ تھا اسے ظاہر نہیں کیا اور کھول کر انہیں دکھا یا کہ کون جہاد کرتے اور لڑائی میں ثا بت قدم رہتے ہیں کیا تم سمجھتے ہو کہ ایسی آزمائش سے پہلے تم کو جنت میں لعلی ٰ مراتب مل جائیں گے مطلب یہ ہے کہ جب تک اس قسم کی آزمائشوں میں پورے نہیں اترو گے جنت میں اعلی ٰ مرابت حاصل نہیں ہو سکتے۔ (وحیدی بتصرف )