سورة آل عمران - آیت 141

وَلِيُمَحِّصَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَمْحَقَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور اس لیے بھی کہ وہ اس آزمائش کے ذریعہ مومنوں کو پاک صاف کرکے چھانٹ لے اور کافروں [١٢٨] کو ملیا میٹ کردے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 جنگ احد میں مسلمانوں کو سخت جانی نقصان پہنچا اور یہود ومنا فقین کے مطا عن مزید دل آزاری کا با عث بنے۔ منافق کہتے تھے کہ اگر آنحضرت (ﷺ) سچے نبی ہوتے تو مسلمان یہ نقصان اور ہزیمت کی ذلت کیوں اٹھاتے وغیرہ۔ ان آیات میں مسلمانوں کو تسلی دی ہے کہ فتح وشکست تو ادلتی بدلتی چیز ہے یہ حق ونا حق کا معیار نہیں ہے۔ آج اگر تم نے زخم کھا یا ہے تو کل وہ جنگ بدر میں تمہارے ہاتھوں اسی قسم کا زخم کھاچکے ہیں اور خود اس جنگ میں ابتداً ان کے بہت سے آدمی مارے جا چکے ہیں جیسا کہ آیت İ اِذۡ تَحُسُّوۡنَہُمۡ بِاِذۡنِہٖĬسے معلوم ہوتا ہے۔ تمہارے شکست کھانے کا فائدہ یہ ہوا کہ ایمان واخلاص اور کفر ونفاق میں تمیز ہوگئی مومن اور منافق الگ الگ ہو گئے مومنوں کو شہادت نصیب ہوئی جو عند اللہ بہت بڑا شرف ہے ورنہ اس عارضی فتح کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ ظالموں اور مشرکوں کو پسند کرتا ہے بلکہ فتح وشکست کے اس چکر سے مومنوں کو تمحیص اور کفار کی طاقت کو ختم کرنا مقصود ہے اس طرح کہ وہ اپنی عارضی فتح پر مغرورر ہو کر پھر لڑنے آئیں گے اور اس وقت ان کی وہ سرکوبی ہوگی کہ دوبارہ اس طرف رخ کرنے کا نام نہیں لینگے چنانچہ غزوہ احزاب کے موقع پر ایسا ہی ہوا کہ اس کے بعد کفا رنے دفاعی جنگیں تو لڑی ہیں مگر خود حملہ کی جرات نہ کرسکے۔ (ماخوذ از کبیر وشوکانی وغیرہ)