وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ
جو لوگ اللہ (کی ہستی) کو تسلیم کر لئے جانے کے بعد اس کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی حجت ان کے پروردگار [٢٥] کے ہاں باطل ہے ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے۔
ف 7 اور جب خدا کو اس کے بندے مان چکے یعنی جب کہ اللہ کے دین اور اس کی کتاب کی صداقت واضح ہوچکی ہے حتیٰ کہ بہت سے تجربہ کار اور سمجھ دار لوگ اسے قبول کرچکے ہیں تو اس کے باوجود جو لوگ ایمان لانے والوں سے الجھتے جھگڑتے اور اس کو اللہ کے دین سے روکتے رہتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے غضب اور سخت عذاب کے مستحق ہیں۔ ان کے سب جھگڑے باطل اور تمام بحثیں واہی و لغو ہیں۔ ان جھگڑنے والوں سے مراد یا تو وہ مشرکین ہیں جو اسلام کا روز افزوں غلبہ دیکھنے کے باوجود یہ خیال کرتے تھے کہ شاید جاہلیت کا دور پھر پلٹ آئے۔ اور یا ان سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں جو مسلمانوں سے کہا کرتے تھے کہ ہمارا نبی تمهارے نبی سے پہلے ہے اور اپنے آپ کو انبیاء کی اولاد ہونے کی وجہ سے سارے جہاں سے افضل بتایا کرتے تھے۔ ( ابن کثیر وغیرہ)