سورة غافر - آیت 85

فَلَمْ يَكُ يَنفَعُهُمْ إِيمَانُهُمْ لَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا ۖ سُنَّتَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ فِي عِبَادِهِ ۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكَافِرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

مگر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیاتو ان کے ایمان نے انہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔ یہی سنت الٰہی ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہی ہے اور اس (عذاب کے) موقعہ پر کافر لوگ خسارہ میں پڑگئے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 کیونکہ ایمان وہی معتبر ہے جو پوشیدہ حقائق کو آنکھوں دیکھے بغیر ہو۔ عذاب اترنا دیکھ کر تو ہر شخص ایمان لے آتا ہے۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (إنّ اللهَ تعالى يقبلُ توبةَ العبد ما لم ‌يُغَرْ ‌غِرْ) اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک جان کنی کی کیفیت شروع نہ ہو۔ ( ترمذی) ف 7 زجاج کہتے ہیں کہ کافر ہر وقت خسارہ ( تباہی) میں ہے لیکن وہ اپنے خسارہ کو آنکھوں سے اس وقت دیکھتا ہے جب اس پر عذاب نازل ہوتا ہے۔ ( شوکانی)