سورة البقرة - آیت 34

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ : آدم کو [٤٦] سجدہ کرو۔ تو سوائے ابلیس کے سب فرشتوں نے اسے سجدہ کیا [٤٧] ابلیس نے اس حکم الٰہی کو تسلیم نہ کیا اور گھمنڈ میں آ گیا اور کافروں میں شامل ہوگیا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ ابلیس کے متعلق اکثر علماء کا خیال یہ ہے کہ وہ فرشتوں میں سے تھا۔ ابن جریر نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ قرطبی اور آیت کان من الجن۔ (الکہف :5) کا جواب یہ دیا ہے کہ قرآن میں لفظ جن کا اطلاق فرشتوں پر بھی ہوا ہے۔ (اصافات :158) بعض نے لکھا ہے کہ اصل میں تو ابلیس جنوں میں سے تھا مگر بوجہ کثرت عبادت کے فرشتوں میں شمار ہونے لگا تھا اور اس کا نام عزازیل تھا پھر بعد میں نافرمانی کی وجہ سے ابلیس کے نام سے موسوم کردیا گیا جس کے معنی ناامید کے ہیں۔ (قرطبی۔ وحیدی) اور کان من الکا فرین کے معنی یہ ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں پہلے سے کافر تھا۔ (المنار )