سورة غافر - آیت 11

قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہیں گے : ’’ہمارے پروردگار! تو نے دو دفعہ ہمیں مارا اور دو دفعہ زندہ کیا، ہم اپنے گناہوں کا اعتراف [١٤] کرتے ہیں۔ اب (بتاؤ) کیا یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے؟‘‘

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٨ دو بار مارنے اور دو بار جلانے سے مراد یہ ہے کہ وہ پہلے بے جان نطفے تھے پھر اللہ نے انہیں زندگی بخشی، پھر موت دی اور پھر دوبارہ ز ندہ کیا۔ ( راجع سورۃ بقرہ آیت ٢٨) ف ٩ یعنی ہم اقرار کرتے ہیں کہ اس دوسری زندگی سے انکار کر کے ہم نے سخت غلطی کی اور اسی وجہ سے اپنی پہلی زندگی میں گناہ کرتے رہے۔ ف ١٠ یعنی کیا اس چیز کا امکان ہے کہ اب جب کہ ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کرلیا ہے ہمارا عذر قبول کرلیا جائے اور ہمیں دوبارہ عمل کرنے کے لئے پہلی زندگی کی طرف لوٹا دیا جائے؟